Monday, 17 April 2017

پہلا قدم(گھر سے رزق حلال)

                                        پہلا قدم                 (گھر سے رزق حلال)
                                                 
 رزق حلال کی پاکیزگی کا خیال ہمیں گھر سے پیدا کرنا چایئے۔جیسے ہی جس عمر میں بھی ہمیں رزق حلال کا درس ملے۔ہمیں اپنی زندگی کا جائزہ لینا چایئے۔ہمیں اپنے کھانے،پینے،پہننے ،اوڑھنے،رہنے کے بارے میں خیال کرنا چاہیے۔کہ آیا یہ حلال ہے یا حرام؟ نابالغ کو اگر(حرام رزق)کا پتہ چلے تو وہ اپنے کمائی کرنے والے (والد،بھائی،ولی)جو بھی ہے۔اس سے احسن طریقے سے اس کے متعلق اللہ کے احکام کو پہنچائے۔اور اگر وہ نہیں سنتے تو بلوغت میں آنے کے بعد سب سے پہلے اپنا رزق الگ کرے۔کوئی کام کرے تا کہ گھر والوں کو احساس ہو کہ ایسے رزق سے کوئی محبت نہیں رکھتا۔ ہمارے والدین،بھائیوں ،ماؤں،بہنوں بچوں سب کو خیال کرنا چاہیے۔کہ آیا جو ہمارا ولی جو رزق ہم تک لا رہا ہے۔وہ رزق حلال ہے؟اور کیسے لا رہا ہے؟اس کے ذرائع حلال ہیں؟اگر ایک شخص اپنی تنخواہ سے کہیں بڑھ کر گھر لا رہا ہے۔خرچ کر رہا ہے۔تو یہ سوال ذہن میں لانا چاہیے۔اور پوچھنا چائیے۔کہ آپ کا پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟لیکن اگر ہم جائز اور ناجائز کا فرق نہ کریں۔اور بس اس غرض رکھیں کہ پیسہ آرہا ہے۔تو ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔کہ ایک دوسرے کو اپنے ہاتھ سے جانتے ہوئے جہنم کی آگ میں دھکیل رہے ہیں۔جس طرح کسی مسلمان کا دل حرام گوشت،سور،کتے ،گدھے کا کھانے کا نہیں کرتا۔اسی طرح حرام مال میں بھی ایسی ہی تاثیر ہے۔بظاہر آپ حلال چیز کھا رہے ہیں۔لیکن اگر کسی کی حق تلفی،رشوت،کم ناپ تول،چوری کے پیسے سے آپ کھا رہے ہیں۔تو وہ بے برکت،ناپاک اور آپکی رگوں میں داخل ہو کر نہ صرف آپکو اخلاقی طور پر مسخ کرتا ہے۔آپ میں رحم دلی،حق اور نا حق کی پہچان،بے حیائی،سرد مہری،بے سکونی پیدا کرتا ہے۔بلکہ اس سے جو آپ کے بدن کی نشوونما ہوتی ہے۔جو گوشت چڑھتا ہے۔اللہ اسکو جہنم کیآگ کا حقدار کہتا ہے۔مشکوتہ(241)۔بخاری ۔ میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایالو گوں پر اک زمانہ آئے گا کہ آدمی اس کی قطعاََ پرواہ نہیں کرے گا۔کہ وہ حلال کھا رہا ہے۔یا حرام کھا رہا ہے۔کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا خاندان ایسے زمانے اور لوگوں کی پیشگوئی میں آئے۔گھر ،اولاد انسان سکون کے لیے بناتا ہے۔اور صحت کی دعا اور کوشش کرتا ہے۔لیکن اگر ساتھ حرام کی ملاوٹ لے آئے تو بے سکونی،بے چینی بھی ساتھ لاتا ہے۔یہ دنیا میں علامات ہیں۔آخرت میں جہنم کی آگ ہے۔ہمیں اپنے ولی کو ایسے کاروبارشراب،جوا،سودی کاروبار،منشیات،اور جن کے متعلق اسلام نے کھلے الفاظ میں روکا ہے۔اور پھر اس سے حاصل ہونے والی کمائی نہ صرف اللہ کی نافرمانی بلکہ اپنی تباہی ہے۔ انسان کی فطرت ہے۔کہ اسے اچھا گھر ،اچھی گاڑی،اچھا کھانا،اچھا لباس پہننا اچھا لگتا ہے۔قانون فطرت بھی حلال ذرائع سے اسے حاصل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔لیکن اگر ہم حرام طریقے سے اسے حاصل کرنا چاہیں۔تو ایسے یہ ہمیں مل تو جائیں گے۔لیکن عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جس نے دس درہم کا کپڑا خریدا اور اس میں ایک درہم حرام کا تھا۔تو اللہ اسکی نماز قبول نہیں کرے گا۔جب تک اس کے جسم پر وہ کپڑا باقی ہے۔پھر ابن عمرؓ اپنی دونوں انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں داخل کر کے فرمایا کہ میرے یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں۔’’اگر رسول اللہ ﷺ کہ یہ فرماتے نہ سنا ہو‘‘ ۔ (شعب الاایمان) اللہ فرماتا ہے۔’’تمھارے لیے تمھارا مال ا ور اولاد فتنہ ہیں ۔اگر ہم حلال کمائیں اور شاکر رہیں۔اور اولاد کو اچھی تربیت اور حقوق العباد اور حقوق اللہ کا پابند بنائیں تو یہی ہماری بخشش کا ذریعہ ہیں۔اور اگر حرام رزق اور حرام نسلوں کو پروان چڑھائیں تو یہ فتنہ ہمیں لے ڈوبے گا۔حضورﷺ نے فرمایا ’’مال کا حرص اگر آجائے ۔اگر دو وادی بھر بھی سونا ہو تو آدم کی اولاد تیسری وادی کی تلاش میں نکلے گی‘‘ ۔پیسہ ضروت ہے۔لیکن حرص میں آ کر حلال اور حرام کی پہچان اس عارضی دنیا اور ناسمجھ لوگوں کی نظر میں تو ہمیں بڑا دکھائے گی لیکن آخرت میں جہنم کی کسی گہرائی کا سبب بنے گی۔لیکن یہ سوچ ان پر پہ ہے جو آخرت اور حساب کتاب پر یقین رکھتے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں رزق حلال کھانے اور کھلانے کی توفیق دے ۔اور محنت ،تقویٰ،گناہ سے توبہ سے رزق بڑھانے کا راستہ دکھائے۔آمین 
ذوالفقار احمد عارشؔ
http://www.bvalleynews.com
#rizqehalal
#رزق حلال

No comments:

Post a Comment

پہلا قدم(گھر سے رزق حلال)

                                        پہلا قدم                 (گھر سے رزق حلال )                                                    رز...